بدھ کی شام ہونے والی ملاقات میں صدر پزشکیان نے کہا کہ ایران اور چین کے تعلقات کا فروغ ایک ٹائم فریم، اصول اور معاشی تعاون کے کمیشن کے فیصلوں کے تحت ہونا چاہیے تا کہ دونوں فریق کے لئے سودمند ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح تہران اور بیجنگ کے تعلقات مزید گہرے ہوتے چلے جائیں گے۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ چین، ایران کا دوست اور سب سے بڑا تجارتی حلیف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم باہمی تعاون کے ذریعے مغربی ممالک کی جارحانہ پالیسی کے سامنے کھڑے ہوسکتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ میں ذاتی طور پر چین کے ساتھ تعلقات میں فروغ کی نگرانی اور ممکنہ رکاوٹوں کو ختم اور تعاون کی سطح بڑھانے میں مدد کر رہا ہوں۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے علاقے کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج امریکہ اور بعض مغربی ممالک کی صیہونی حکومت کی کھلے عام حمایت نے علاقے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ تل ابیب تمام ریڈ لائنوں کو کچلتے ہوئے بے گناہ عام شہریوں کا قتل عام کر رہا ہے اور کسی بھی انسانی حقوق اور اصول کا پابند نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ شروع میں اسلامی جہموریہ ایران نے اپنے قانونی حق دفاع کا استعمال نہیں کیا تا کہ شائد علاقے میں کشیدگی کم اور غزہ میں جنگ بندی نافذ ہوسکے لیکن صیہونی حکومت نے نہ صرف جنگ بندی اور امن کے بجائے ہمارے رسمی مہمان کو تہران میں قتل کر دیا بلکہ اپنے جرائم میں اور بھی جری ہوگئے اور جنگ کا دائرہ لبنان تک پھیلا دیا۔
آپ کا تبصرہ